@laravelPWA
اعتراض کہ مومنین کے لیے تو صرف چار بیویوں کی اجازت ہے
  • عنوان: اعتراض کہ مومنین کے لیے تو صرف چار بیویوں کی اجازت ہے
  • ذریعہ:
  • رہائی کی تاریخ: 21:5:54 8-6-1404

مشاهده آیه در سوره

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا﴿احزاب/۵۰﴾

مشاهده آیه در سوره
ترجمہ۔

اے نبی! ہم نے آپ کے لیے آپ کی وہ بیویاں حلال کی ہیں جن کے مہر آپ نے دے دیے ہیں اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ نے (بغیر جنگ کے) آپ کو عطا کی ہیں نیز آپ کے چچا کی بیٹیاں اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے (سب حلال ہیں) اور وہ مومنہ عورت جو اپنے آپ کو نبی کے لیے ہبہ کرے اور اگر نبی بھی اس سے نکاح کرنا چاہیں، (یہ اجازت) صرف آپ کے لیے ہے مومنوں کے لیے نہیں، ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے مومنوں پر ان کی بیویوں اور کنیزوں کے بارے میں کیا (حق مہر) معین کیا ہے (آپ کو یہ رعایت اس لیے حاصل ہے) تاکہ آپ پر کسی قسم کا مضائقہ نہ ہو اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔


تشریح۔
 اس اعتراض کہ مومنین کے لیے تو صرف چار بیویوں کی اجازت ہے اور رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خود چار سے زائد بیویاں رکھ رہے ہیں، کا جواب یہ ہے کہ اولاً: جس اللہ نے عام مومنین کے لیے چار کی حد بندی کی ہے، اسی اللہ نے اپنے رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لیے یہ حد بندی نہیں رکھی۔ ثانیاً: رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم چونکہ مقام عصمت پر فائز ہیں اس لیے دوسرے بشری تقاضوں کی حد بندی یہاں رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لیے نہیں ہے۔
یہ بھی رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خصوصیات میں سے ایک ہے کہ کوئی خاتون اپنے آپ کو رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لیے بلا مہر ہبہ کر دے اور رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بھی قبول کریں تو وہ عورت آپ کی بیوی بن جائے گی۔
لِکَیۡلَا یَکُوۡنَ عَلَیۡکَ حَرَجٌ : 

اس جملے کا مفہوم یہ ہے: ہم نے آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو مومنین سے زیادہ ازواج کی اجازت اس لیے دی ہے کہ آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو کوئی تنگی نہ ہو۔ یعنی رسالت کی ذمہ داریوں کی تکمیل میں کوئی تنگی نہ ہو۔ ان ازواج سے آپ کو دو سہولتیں میسر آئیں۔ اول یہ کہ ان ازواج کے ذریعے مختلف قبائل کی ہمدردیاں حاصل فرمائیں اور بہت سے خاندانی اور قبائلی عداوتیں ختم ہو گئیں۔ دوم یہ کہ ان ازواج کے ذریعے بہت سی نسوانی تربیت جو دوسری صورت میں نہیں ہو سکتی تھی، آسان ہو گئی۔ چنانچہ ازواج کے ذریعے تعلیمات اسلامی کا ایک قابل توجہ حصہ نسوانی معاشرے میں آسانی سے پہنچ گیا۔ اگر خواہشات کی بنیاد پر ہوتیں تو ان ازواج میں ایک کے سوا خواتین سن رسیدہ معمر نہ ہوتیں۔بعض ازواج سے تو صرف نکاح ہوا اور بس۔