@laravelPWA
قرآن مجید کے چھٹے پارہ
  • عنوان: قرآن مجید کے چھٹے پارہ
  • ذریعہ:
  • رہائی کی تاریخ: 21:3:56 8-6-1404

*قرآن مجید کا چھٹا پارہ*
اس پارے میں دو حصے ہیں:
1_ سورۂ نساء کا بقیہ حصہ
2_ سورۂ مائدہ کا ابتدائی حصہ
������ *پہلا حصہ*������
*سورۂ نساء کے بقیہ حصے میں چار باتیں ہیں:*
1_ غیبت کا استثنائی مورد اور مظلوم کیلئے دُہائی بلند کرنے کی اجازت
2_ یہود کی مذمت
3_ نصاری کی مذمت
4_ میراث

������۔ مظلوم کیلئے دُہائی بلند کرنا اور ظالم کے ظلم کو بیان کرنا۔
اسے علماء نے غیبت کے استثنائی موارد میں سے بھی بیان کیا ہے۔

*یہود کی مذمت:*
انھوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو قتل کرنے کی کوشش کی، مگر اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حفاظت فرمائی۔

*نصاری کی مذمت:*
یہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں غلو کا شکار ہوکر عقیدۂ تثلیث کے حامل ہوگئے۔

*میراث:*
عینی اور علاتی بہنوں کے حصے مذکور ہوئے کہ ایک بیٹی کو نصف ، ایک سے زیادہ کو دو ثلث اوراگر بھائی بھی ہوں تو لڑکے کو لڑکی سے دوگنا ملے گا۔


������ *دوسرا حصہ*������

سورۂ مائدہ کا جو ابتدائی حصہ اس پارے میں ہے اس میں سات باتیں ہیں:

*اوفوا بالعقود*
(ہر جائز عہد اور عقد جو تمھارے اور رب کے درمیان ہو یا تمھارے اور انسانوں کے درمیان ہو اسے پورا کرو)

*حرام چیزیں*
(بہنے والا خون، خنزیر کا گوشت اور جسے غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو)
اور اس کے ساتھ دین کے (حضرت علی ع کی ولایت کے ذریعے) کامل ہونے کا بیان.

*طہارت*
(وضو، تیمم اور غسل کے مسائل)

������بنی اسرائیل کے۱۲ نقیبوں کی طرف اشارہ
جس کو کہ احمد حنبل نے اپنی 'مُسند' میں ایک روایت میں اہلبیت علیہم السلام میں سے ۱۲ اماموں کی طرف اشارہ قرار دیا ہے۔

*ہابیل اور قابیل کا قصہ*
(قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا تھا، .... قتل اور چوری کے احکامات)

������ اللہ، رسول(ص) اور رکوع کی حالت میں زکوة دینے والوں کی ولایت کا بیان
جس کے بارے میں مختلف مفسرین قرآن(شیعه اور سنی) نے کہا کہ اس کا مصداق صرف حضرت امام علی علیه السلام ہیں۔
اسکے علاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت علی علیه السلام کی ولایت کا اعلان کرنے کا حکم.

*یہود و نصاری کی مذمت*

یہ لوگ خود کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا کہتے ہیں، حالانکہ ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب بھی آتا ہے، نبی علیہ السلام کو انکی طرف سے جو سرکشیاں ہوئی ہیں ان پر تسلی دی گئی، مسلمانوں کو ان سے دوستی کرنے سے منع فرمایا گیا اور حضرت داؤد اور عیسٰی علیہما السلام کی زبانی ان پر لعنتِ خداوندی مذکور ہوئی، پھر آخر میں بتایا کہ یہودی مسلمانوں کے خطرناک دشمن ہیں اور نصاری دوست ہیں۔


*التماس دعا*