@laravelPWA
عدالت صحابہ کے بارے میں شیعہ نقطہ نظر کا خلاصہ
  • عنوان: عدالت صحابہ کے بارے میں شیعہ نقطہ نظر کا خلاصہ
  • ذریعہ:
  • رہائی کی تاریخ: 7:21:59 12-6-1404

عدالت صحابہ کے بارے میں شیعہ نقطہ نظر کا خلاصہ
مکتب اہل بیت کا نقطہ نظریہ ہے کہ عادل ہونے یا نہ ہونے کے زاویے سے صحابہ بھی دوسرے لوگوں کی طرح ہیں۔

یعنی دوسروں  کی طرح صحابہ کے درمیان  بھی کچھ لوگ عادل ہیں اور کچھ لوگ غیر عادل۔

ایسا نہیں  ہے کہ  رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہر صحابی عادل ہو ۔

اگر کسی صحابی کا طرزِ عمل  اور موقف سیرت رسول  کے مطابق نہ ہو تو آنحضرت کی خالی مصاحبت کے باعث وہ عادل نہیں بن سکتا ۔
پس اصل معیار ہر شخص کی عملی سیرت یا اس کا کردار ہے۔

بنابریں ہر وہ شخص جس کا کردار اسلامی اصولوں کے مطابق ہو وہ عادل ہے اور جس  کا کردار اسلامی معیاروں  کے برخلاف ہو وہ عادل نہیں  ہے ۔
یہ نقطہ نظر  قرآن کریم  اور سنت نبوی کے عین مطابق ہے۔

اسی لیے قرآن کریم نے اشارہ کیا ہے کہ صحابہ میں سے بعض حقیقی  مومن تھے جن کی اس نے تعریف کی ہے

جبکہ بعض صحابہ منافق تھے جن کے جھوٹ کی خدا نے خبر دی ہے

نیز صحابہ میں سے بعض وہ تھے جنہوں نے عَقبہ کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دھوکے سے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔


(دیکھئے: علامہ سید عبد الحسین شرف الدین کی الفصول المہمۃ ،ص۱۸۹) ۔


یہ ہے صحابہ کے بارے میں شیعہ امامیہ  کا نظریہ جو سب  سے معتدل اور معقول نظریہ ہے

کیونکہ اس  نظرئے میں شیعوں نے نہ غالیوں والی تفریط کو جگہ دی ہےاور نہ ہی مکتب خلفاء کےافراط کو