عدالت صحابہ کے بارے میں شیعہ نقطہ نظر کا خلاصہ
مکتب اہل بیت کا نقطہ نظریہ ہے کہ عادل ہونے یا نہ ہونے کے زاویے سے صحابہ بھی دوسرے لوگوں کی طرح ہیں۔
یعنی دوسروں کی طرح صحابہ کے درمیان بھی کچھ لوگ عادل ہیں اور کچھ لوگ غیر عادل۔
ایسا نہیں ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہر صحابی عادل ہو ۔
اگر کسی صحابی کا طرزِ عمل اور موقف سیرت رسول کے مطابق نہ ہو تو آنحضرت کی خالی مصاحبت کے باعث وہ عادل نہیں بن سکتا ۔
پس اصل معیار ہر شخص کی عملی سیرت یا اس کا کردار ہے۔
بنابریں ہر وہ شخص جس کا کردار اسلامی اصولوں کے مطابق ہو وہ عادل ہے اور جس کا کردار اسلامی معیاروں کے برخلاف ہو وہ عادل نہیں ہے ۔
یہ نقطہ نظر قرآن کریم اور سنت نبوی کے عین مطابق ہے۔
اسی لیے قرآن کریم نے اشارہ کیا ہے کہ صحابہ میں سے بعض حقیقی مومن تھے جن کی اس نے تعریف کی ہے
جبکہ بعض صحابہ منافق تھے جن کے جھوٹ کی خدا نے خبر دی ہے
نیز صحابہ میں سے بعض وہ تھے جنہوں نے عَقبہ کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دھوکے سے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔
(دیکھئے: علامہ سید عبد الحسین شرف الدین کی الفصول المہمۃ ،ص۱۸۹) ۔
یہ ہے صحابہ کے بارے میں شیعہ امامیہ کا نظریہ جو سب سے معتدل اور معقول نظریہ ہے
کیونکہ اس نظرئے میں شیعوں نے نہ غالیوں والی تفریط کو جگہ دی ہےاور نہ ہی مکتب خلفاء کےافراط کو